جاوید اختر
سچ تو یہ ہے قصور اپنا ہے
چاند کو چھونے کی تمنا کی
آسماں کو زمین پر مانگا
پھول چاہا کہ پتھروں پہ کھلیں
کانٹوں میں کی تلاش خوشبو کی
آگ سے مانگتے رہے ٹھنڈک
خواب جو دیکھا چاہا سچ ہو جائے
اس کی ہم کو سزا تو ملنی تھی
جاوید اختر
سچ تو یہ ہے قصور اپنا ہے
چاند کو چھونے کی تمنا کی
آسماں کو زمین پر مانگا
پھول چاہا کہ پتھروں پہ کھلیں
کانٹوں میں کی تلاش خوشبو کی
آگ سے مانگتے رہے ٹھنڈک
خواب جو دیکھا چاہا سچ ہو جائے
اس کی ہم کو سزا تو ملنی تھی