عادل رضا منصوری
چاند تارے بنا کے کاغذ پر
خوش ہوئے گھر سجا کے کاغذ پر
بستیاں کیوں تلاش کرتے ہیں
لوگ جنگل اگا کے کاغذ پر
جانے کیا ہم سے کہہ گیا موسم
خشک پتا گرا کے کاغذ پر
ہنستے ہنستے مٹا دیے اس نے
شہر کتنے بسا کے کاغذ پر
ہم نے چاہا کہ ہم بھی اڑ جائیں
ایک چڑیا اڑا کے کاغذ پر
لوگ ساحل تلاش کرتے ہیں
ایک دریا بہا کے کاغذ پر
ناؤ سورج کی دھوپ کا دریا
تھم گئے کیسے آ کے کاغذ پر
خواب بھی خواب ہو گئے عادلؔ
شکل و صورت دکھا کے کاغذ پر
Bht khoob
Thank you