Poetry
Farheen Aijaz
اگر تم آ جاؤ روبرو تو ہم تم سے ایسا سوال کرتے
کہ دے سکو نہ جواب کوئی اگر جو دیتے کمال کرتے
ملال کیسا بچھڑ گیا جو بہار موسم کی سبز رت میں
ہمارے ہاتھوں میں کیا ہنر جو ہجر کی رت کو وصال کرتے
یہ کس کے غم میں تم رو رہے ہو یہ کس کے جانے کا تم کو دکھ ہے
وہ اجنبی تھا یہ جان لیتے تو پھر نہ کوئی ملال کرتے
جاتے جاتے نہ کوئی جگنو نہ کوئی امید کا ستارہ
کوئی پتہ جو بتا کے جاتے تو کیوں نہ رستے بحال کرتے
نہ تم کو چاہت کہ سن سکو وہ فضا میں بکھرے سریلے نغمے
نہ ہم کو تھیں اتنی فرصتیں کہ ہم ذکر حسن و جمال کرتے