اعتراف

جاوید اختر سچ تو یہ ہے قصور اپنا ہے چاند کو چھونے کی تمنا کی آسماں کو زمین پر مانگا پھول چاہا کہ پتھروں پہ کھلیں کانٹوں میں کی تلاش خوشبو کی آگ سے مانگتے رہے ٹھنڈک خواب جو دیکھا چاہا سچ ہو جائے اس کی ہم کو سزا تو ملنی تھی

ہم لوگ نا تھے ایسے

ہم لوگ نہ تھے ایسےہیں جیسے نظر آتےاے وقت گواہی دےہم لوگ نہ تھے ایسےیہ شہر نہ تھا ایسایہ روگ نہ تھے ایسےدیوار نے تھے رستےزندان نہ تھی بستیآزار نہ تھے رشتےخلجان نہ تھی ہستییوں موت نہ تھی سستی!یہ آج جو صورت ہےحالات نہ تھے ایسےیوں غیر نہ تھے موسمدن رات نہ تھے ایسےتفریق نہ …