وطن کی مٹی
ہے جٌرم اگر وطن کی مِٹی سے محبت یہ جٌرم سدا میرے حسابوں میں رہے گا
ہے جٌرم اگر وطن کی مِٹی سے محبت یہ جٌرم سدا میرے حسابوں میں رہے گا
اب تیری چاہت سے رخصت طلب ہوں میں اس بار میرے دل سے تو سچ مچ اتر گیا
تہذیب حافی میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ہوں پہلی بارش ہی آخری ہے مجھے
عرش سلطانپوری کاش منزل مجھے ملے نہ کبھی مار ڈالے مجھے سفر میرا
میں لوٹ آنے کے ارادے سے جا رہا ہوں مگر سفر سفر ہے، میرا انتظار مت کرنا
داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں جون ایلیا