Maa Ki Mohabbat

Article

Sumayya Bint Amir Khan

ماں ۔۔۔ماں!!!ماں؟؟؟ کیا اور کون ہے یہ؟؟؟گلاب کے پھول سے تو ہم سبھی واقف ہیں، ایسا پھول جو ہر جگہ شامل ہے، وہ پھول جو غم اور اداسی دونوں کا سہارا ہے، جس کی خوشبو کو محسوس کرتے ہی اردگرد سب کچھ کھل اٹھتا ہے۔ماں بھی ایک پھول ہی ہے۔ خوشبو سے بھرا پھول۔ جو کئی بار مرجھا بھی جاۓ نا تو گلاب کے پھول کی طرح نہیں کہ اپنا وجود کھودے۔ ماں تو ایک ایسا پھول ہے جو مرجھا کر بھی از سر نو کھل اٹھتا ہے۔ ماں کی خوشبو کبھی مدھم پڑتی ہی نہیں۔ماں تو وہ احساس ہے جو محسوس کیا جاسکتا ہے لیکن اس احساس تک رسائی ممکن نہیں۔ماں یہ جو لفظ ہے اسی سے ماں کی محبت اور خود ممتا کا احساس ہوتا ہے۔ محبت اور احساس بس ان دو لفظوں کا مجموعہ ہی ماں ہے ۔۔۔۔ماںم= محبت ا= احساسماں کی محبت بہتی ندی کے جھرنوں کی طرح اور تنگ و تاریک رستوں میں روشنی کی لو کی مانند جگمگاتی رہتی ہے۔اولاد کے لیے ماں خالق کائنات کا ایک معجزہ ہے، نعمت ہے، عطا ہے اور زندگی کا حسین ترین احساس، ایسا حسین اور خوب صورت احساس جو ہر حال میں اولاد کے لئے ڈھال ہے جیسے بنجر زمین کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔اسی طرح اولاد کو ماں کی ضرورت ہوتی ہے۔محبت اور احساس کے نام پر بہت سے رشتے ملتے ہیں لیکن مضبوطی ماں کے رشتہ میں ہوتی ہے۔ سب رشتے ضرورت، مطلب اور مفاد کے ہوتے ہیں۔ چہرے رنگ بدلتے ہیں یا پھر رشتے۔ سب کچھ بدل جاتا ہے لیکن نہیں بدلتی تو ماں نہیں بدلتی۔لوگ اس احساس اور محبت کو اجنبیوں میں تلاش کرتے ہیں۔ ویسے جانتے ہو ماں کی محبت کا نظریہ بھی بڑا عجیب و نرالا ہی ہے۔ کہتے ہے نا “love to yourself” لیکن ماں بھی تو کتنی نادان ہوتی ہے یہ بات سمجھ ہی نہیں پاتی، ماں کی محبت تو “love to others” ہوتی ہے۔ماں کبھی خود کے لئے نہیں جیتی۔ماں کے بلندترین مقام کو واشگاف کرنے کے لیے عہدنبویﷺ کا یہ واقعہ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص قریب المرگ تھا مگرنہ تواُس کی زبان سے کلمہ جاری ہوتاتھااور نہ ہی اُسے موت آتی تھی۔ وہ نہایت تکلیف میں تھا۔صحابہؓ میں سے کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضرہوئے اور ساری کیفیت بتائی۔آپﷺنے پوچھا کیااس شخص کی والدہ زندہ ہے ؟ بتایاگیازندہ ہے مگراس سے ناراض ہے۔ تب آپ نے فرمایااس کی والدہ سے کہاجائے کہ وہ اسے معاف کردے۔ جب والدہ نے معاف کرنے سے انکار کیا تونبی کریم نے صحابہؓ کوحکم دیا کہ وہ لکڑیاں اکٹھی کریں تاکہ اُس شخص کوجلادیاجائے۔ جب اُس کی ماں نے یہ حالت دیکھی توفوراًمعاف کردیا۔ جب ماں نے اُسے معاف کیاتوپھراس شخص کی زبان سے کلمہ بھی جاری ہوگیا۔ماں اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ ماں کائنات کی سب سے قیمتی متاع اور سب سے عظیم سرمایہ ہے ۔ اس کی شفقت و محبت اور خلوص و وفا کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ماں جنت کا وہ پھول ہے کہ جس کے بغیر زندگی بے معنی ہے ۔حضور اکرم ﷺنے تو اپنی تعلیمات میں جا بہ جا والدین بالخصوص ماں کی عظمت شان اور رفعت مکان کو ظاہر کیا، چند احادیث یہاں ملاحظہ فرمائیں۔۔۔۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک شخص نے حضور ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا :یا رسول اللہ ﷺسب سے زیادہ کون اس کا مستحق ہے کہ میں اس کے ساتھ خیر خواہی کروں ؟ فرمایا: تیری ماں ۔ عرض کیا پھر؟فرمایا: تیری ماں۔ عرض کیا پھر؟ فرمایا: تیری ماں ۔عرض کیا پھر؟ فرمایا: تیرا باپ۔ (بخاری )ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ ﷺسے عرض کیا: عورت پر سب سے بڑا حق کس کا ہے ؟ فرمایا: شوہر کا۔ میں نے عرض کیا: اور مر د پر سب سے بڑا حق کس کا ہے ؟ فرمایا: اس کی ماں کا۔(مستدرک حاکم )اس طرح کی بے شمار روایتیں ، احادیث کی کتابوں میں موجود ہیں۔ لیکن درد کی بات یہ ہیکہ دنیا جتنی تیزی کے ساتھ ترقی کے منازل طے کر رہی ہے اسی تیزی کے ساتھ اخلا قی تنزلی آتی جا رہی ہے، آج دلوں میں ماں کی عظمت کا احساس نہیں، اس کی خدمت کا شعور نہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *