Column
Sumaira Rasool
دوستو !بری نظر سے بچنے کے لیے کوئی طریقہ بتا دو ،بہت جلدی نظر لگ جاتی ہے “میری کاہلی کو”امی جان اکثر مجھے سستی بھگانے کا کہتی ہیں اور میں ان کے سامنے گنگنانے لگ جاتی ہوں :اپنا تو صدیوں جنمـوں کا ناطـہ ہےجان کو جان سے کون جدا کـر پاتـا ہـے !!بہت مشکل ہو رہی ہے دوستو !کیونکہ کل سے پھر کالج کے لیے تیار ہونا پڑے گا کاش ہم مزدوروں کا دن ہر روز منایا کرتے ، ہر روز چھٹی ہو جاتی۔ان بچاروں کا بھی کوئی قصور نہیں ہے انہیں تو اس دن بھی کام کرنا پڑتا ہے جس دن میں ان کی وجہ سے چھٹی منا رہی ہوتی ہوں۔میرے بہن بھائی مجھے بتا رہے ہیں کہ وہ میرے انتقال کے بعد مجھے میوزیم میں رکھوا دیں گے ، اور ہاتھ میں یوں ہی فون پکڑا ہوگا تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں !
میں بہت ہنس مکھ ہوں دوستو !ان کی ایسی باتوں پہ بھی ہنس رہی ہوں۔میری والدہ نے مجھے اس لیے بھی اب کام کہنا چھوڑ رکھا ہے کیونکہ جب تک میں چپل پہنتی ہوں تب تک وہ کام وہ نمٹا چکی ہوتی ہیں !باہر کہیں کوئی رشتے دار نظر آ جائے تو میں یہی سوچتے سوچتے پاس سے گزر جاتی ہوں کہ ان کی خدمت میں سلام پیش کروں یا رہنے دوں؟میرے سوچتے سوچتے وہ گزر چکے ہوتے ہیں !اور پھر شکایت گھر آ جاتی ہے ۔۔عنقریب میرے بندے کی حالت بھی ذوق جیسی ہی ہوگی :گر وہ نہیں آ سکتے یہاں تک تو بلا سےلا کر کوئی ان کی مجھے تصویر دکھا دو !
😭😭😭 bichari….