Column
Hafiza Zeba
پڑھیے گا ضرور 😂😂کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ھے کہ اکثر ناولز میں جو سین ھوتے ہیں جن کی خواتین یا کبھی کبھار مرد حضرات میں بھی مقبولیت پائی جاتی ھے وہ اگر حقیقی زندگی میں ھوتے تو کیسے ھوتے ۔۔۔؟تخیل کی آنکھ کو ذرا آسمان کی طرف کرکے ملاحظہ کریں ۔1: ناولز میں,,,👇🏼آرائشہ ابھی ابھی سو کر اٹھی تھی فجر کا وقت تھا۔۔اس نے دادی اماں کو اٹھایا ان سے دعائیں لیں پھر ڈونگے سے انہیں وضو کروایا اور جاۓ نماز لاکر بچھایا۔۔۔دادی جان اسے اس کو شہزادوں جیسے دولہا ملنے کی دعا دیتی اٹھیں اور جاۓ نماز پہ کھڑے ھوکر نماز پڑھنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1: حقیقی زندگی میں 😒👇🏼جمیلہ کو اس کی اماں ایک ھزاد انتیس آوازیں دے چکیں تھیں لیکن جمیلہ کی ڈھٹائی تھی کہ ختم ھونے میں نہیں آرہی تھی بلآخر اماں کو اپنی جوتی اتار کر اس سمت اڑانی پڑی جس سمت جمیلہ اپنی ڈھٹائی سمیت پڑی سورہی تھی 😒2: ناولز میں :🥰👇🏼راحفہ نے ظہر کی نماز کے بعد جلدی جلدی گھر صاف کیا ۔۔گھر آج نکھرا نکھرا لگ رہا تھا وہ بہت نفاست پسند تھی پھر اس نے کچن کا رخ کیا اور سوچنے لگی کہ آج کیا بنایا جاۓ ۔۔اباجان کے لیے پرہیزی سالن چڑھایا ۔۔چھوٹی اود چھوٹے کے لیے پاستا تیار کیا اور پھر اس کے چہرے پہ مسکراہٹ دوڑ گئی کیونکہ آج کافی دنوں بعد وہ “ان” کے لیے “ان” کی پسندیدہ چکن بیف مٹن بریانی , قورمہ اور کھیر بنانے والی تھی ۔۔جلدی سے سب پکاکر جب کھیر فریج میں رکھنے گئی تو دیکھا 5 بجنے والے تھے , اس نے جلدی سے جاکر کپڑے بدلے اور دلہن جیسا تیار ھوکر بیٹھ گئی 😍۔2: حقیقی زندگی میں 😒 👇🏼عقیلہ نے دس بجے باورچی خانے میں قدم رکھا تو گندے برتن کو دیکھ کر اس کا سڑا ھوا منہ اور برا بن گیا ۔۔اس نے برتن دھوۓ کم اور پٹخے زیادہ ,”کیا مصیبت ھے میں ہی رہ گئی ھوں ماسی سارے جہان کے لیے 😡مجال ھے جو اس گھر کا کوئی فرد ہل کر پانی بھی پی لے 😒 ” برتن دھونے کے دوران اس کے لبوں سے یہ منتر باآواز بلند جاری تھا ,اب گھنٹہ بھر لگاکر برتن دھونے کے بعد اس نے سوچا کہ کیا پکایا جاۓ آج ۔۔؟انہوں نے فرمائش کی تھی آج ٹینڈے آلو بنانے کی , لیکن اس نے مسور کی دال بنانے کا فیصلہ کیا اور تین گھنٹوں کی محنت کے بعد جب وہ دال بناکر فارغ ھوئی تو دروازے پر دستک ھوئی۔۔کھول رہی ھوں ۔۔ کھول رہی ھوں ۔۔۔میں کوئی یہاں کیرم بورڈ تو کھیل نہیں رہی تھی۔۔آپ کی اور آپ کے گھر والوں کی خدمتیں کرکے آدھی ھوگئی 😡اس نے اپنی 105 کلو وزن کے ساتھ یہ جملہ فخر سے ادا کیا 🤦♀️۔۔۔۔
3: ناولز میں ۔۔👇🏼نعمانیہ آئینے کے سامنے بیٹھی اپنا جائزہ لے رہی تھی وہ آج بھی اتنی ہی حسین تھی جتنی تین ہزار سال پہلے تھی ۔۔۔اس کو آج بھی کسی نکھار اور میک اپ کی ضرورت نہ پڑتی تھی آج اس کی شادی کی سالگرہ تھی ۔۔اس نے تیمور علی جاوید آفندی شیخ صدیقی راجپوت ٹھاکر کی پسندیدہ ساڑھی پہنی اور ہلکا ہلکا میک اپ کرکے اپنا جائزہ لینے لگی ۔۔اتنی دیر میں تیمور کمرے میں داخل ھوا اور اس کو دیکھتے ہی ٹھٹک گیا , وہ آج بھی اسے دیکھ کر ایسے ہی فدا ھوجاتا تھا ,🥰3:حقیقی زندگی میں 👇🏼میمونہ کا وزن 150 کلو گرام ھوچکاتھا ۔۔آج اس کی شادی کی بارہویں سالگرہ تھی پہلے تو اس نے سالگرہ منانے کے خیال پر مٹی ڈال دی کیونکہ چھوٹے کو بخار تھا۔۔منے کی پسلی ٹوٹی ھوئی تھی ۔گڑیا کا پیر مڑگیا تھالیکن پھر اس کے دل میں آرزو جاگی پہلے جیسی خوبصورت اور جوان دکھنے کی ۔۔۔اس نے پرانے کپڑے نکالے لیکن سب کے سب تنگ ھوچکے تھے پھر اس نے تنگ آکر ابھی کا ہی ایک جوڑا پہن لیا ۔۔تین گھنٹے لگانے کے بعد جب وہ تیار ھوئی اسی وقت کمرے میں اصغر داخل ھوا اور نجانے کن دقتوں سے اصغر نے اپنی چیخ روکی تھی , 🤣🤣4: ناولز میں۔۔۔۔👇🏼وہ اپنی رو میں چلتی کسی خیال میں گم اس کے چوڑے سینے سے ٹکراگئی اور گرنے ہی والی تھی کہ وجاہت کے پیکر نے بڑھ کر اسے تھام لیا اس نے اس یونانی دیوتا کی طرف دیکھا اور دیکھتی رہ گئی ۔۔شربتی آنکھیں , مغرور ناک , باریک ھونٹ اور چوڑی پیشانی ,”آپ ٹھیک تو ہیں” یونانی دیوتا نے فکرمندی سے پوچھا ۔۔4: آجائیں ذرا حقیقی زندگی کی طرف ۔😒👇🏼وہ اپنی ہی رو میں آرہی تھی کہ جواد رشید سے ٹکراگئی ۔۔وہ تو کیا گرتی سب سے پہلے تو جواد ہی فرش نشین ھوگیا, گرنے سے اسکی ٹانگ کی ہڈی چٹخ گئی اسکی چیخوں سے سارا گھر جمع ھوگیا۔۔۔”اندھی ہو دیکھ کر نہیں چل سکتی۔۔”آنکھیں ہیں یا بٹن۔۔😡جواد نے زار و قطار روتے ھوۓ کہا😝😁🤣🤣