Urdu Afsana
Adeeba Afreen
Pachhtawa by Adeeba Afreen
ایک امید تو دے دیتے جینے کی
ایک بار کہا تو ہوتا مت جاؤ !!
“مجھے تمہاری ضرورت ہے۔”اس نے اسے تکتے ہوۓ کہا .
“اچھا۔۔”اسے حیرت ہوئ ۔
” پہلے تو نہیں تھی ؟: وہ ہلکا سا مسکرائ.
“پہلے بھی تھی ۔”وہ بےبسی سے بولا ۔
“کبھی کہا کیوں نہیں؟”اس نے تعجب سے پوچھا.
“انا جو ہمارے درمیان میں آگئ تھی ۔لیکن اب نہیں رہ سکتا تم سے بنا کہے۔”اس نے اس کا ہاتھ تھامتے ہوۓ کہا ۔
وہ سفید لباس میں تھی اور دوپٹّے کو چہرے کے گرد لپےٹا ہوا تھا ۔اس کے چہرے سے نور جھلک رہا تھا۔اس نے اس کی بات پہ کچھ نا کہا اور بس مسکرا دی۔
“اب جاؤ گی تو نہیں ۔؟”اس نے امید سے پوچھا ۔
“پہلے کہا ہوتا تو نہیں جاتی۔مگر اب ممکن نہیں ۔”اس نے اپنے ہاتھ سے اس کا ہاتھ ہٹایا.”تو پہلے کہا ہوتا تو نہیں جاتی؟””ہو سکتا ہے ۔کیوں کہ ایک امید تو ہوتی جینے کی ۔”اس کی آنھوں میں نمی اتر آئ.”رک جاؤ !اب تو کہہ رہا ہوں۔ کیسے رہونگا تمہارے بغیر ؟”وہ بے بسی سے رو دیا۔”جیسے پہلے رہتے تھے ۔۔اور جیسے میں رہی ہوں ۔”وہ کہتے ہی جانے لگی ۔پھر پلٹتے ہوۓ بو لی ۔۔”سنو ! مجھے اچھا لگا تمہارا اقرار کرنا ۔اور ہاں سنو ! مجھے بھی تم سے محبت ہے ابھی بھی۔ ہم ضرور ملینگے ۔”وہ نم آنکھوں سے مسکرائ اور پلٹ گئ۔وہ اچانک سے اٹھا تھا ۔اس نے اپنے چاروں اطراف میں دیکھا۔ تو اسے یاد آیا وہ اس کی قبر پہ روتے روتے سو گیا تھا ۔آج اتنے سالوں کے بعد اسے جواب مل گیا تھا ۔اور اب وہ پرسکون ہو گیا تھا وہ اٹھا اور مسکرا کر قبرستان سے نکل گیا ۔