Afsana
Rabia Shaikh
ایک شادی میں جانے کا اتفاق ہوا۔ جان پہچان والوں سے سلام دعا ہوتے ہوتے ایک آنٹی تک پہنچی۔ میں اُن سے کافی گھلی ملی تھی اس لیے مزاقاً کہہ دیا کہ “آنٹی ! آج تو بس آپ ہی کے جلوے ہیں”۔ میرا اتنا کہنا تھا کہ آنٹی شروع ہو گئیں۔۔۔ “ارے بیٹا ! وہ تو بس ایسے ہی۔ تم نے مجھے پہلے دیکھا ہوتا۔ اب تو صحت بھی ویسی نہیں رہی۔ بال بھی سفید ہو گئے۔۔۔ چہرے پر چھائیاں آ گئیں۔۔۔ ورنہ پہلے تو میرے گھنے لمبے بال کمر کے نیچے ہی ہوتے تھے۔۔۔ جو اکثر کھلے ہی ہوتے۔۔۔ مجھ سے تو باندھے ہی نہیں جاتے تھے۔۔۔ میری ماں بہنیں پکڑ پکڑ کر میرے بال باندھا کرتیں۔۔۔ اور کیا ہی بتاؤں تمہیں۔۔۔ اب کی طرح تو پہلے بیوٹی پارلر بھی نہیں ہوتے تھے۔۔۔ ہم بس نہار منہ پانی پی لیتے۔۔۔ اُبٹن سے کام چلا لیتے۔۔۔ ملتانی مٹی برابر لگایا کرتے۔۔۔ گھر کے سارے کام کاج کے بعد اتنی فرصت ہی نہیں ملتی کہ کچھ اور کرتے۔۔۔ پھر شادی بیاہ ہو گئی تو کسے وقت ملتا ہے۔۔۔ بچے بھی سنبھالیں، دن رات کام بھی کریں۔۔۔ پھر بھی مجال ہے جو سسرال والے سانس لینے دیں۔۔۔ پھر صحت بھی گرتی چلی گئی۔۔۔” میں نے بھی جواباً کہا کہ “واہ آنٹی ! واہ ! اچھا ہوا میں نے اس وقت آپ کو نہیں دیکھا ورنہ فدا ہی ہو جاتی”۔ آنٹی شرمانی کھسیانی کہنے لگیں کہ “ہٹ مذاق کرتی ہے”۔ میں نے بھی جھٹ سے کہا کہ “آپ بھی تو وہی کر رہی تھیں۔ اب میں نے کر دیا”۔پل میں آنٹی کا چہرہ غضب ناک ہو گیا۔ شرم کے رنگ غصے کے رنگ میں تبدیل ہو گئے۔ دہاڑ کر کہنے لگیں “آج کل کی لڑکیوں کو بات کرنے کی تمیز نہیں۔ یہی سکھایا ہے ماں باپ نے۔ پتہ نہیں کون ان سے شادی کرے گا”۔ میری زبان پھر پھسلی “جب ایسے چلا کے بات کرنے کے بعد آپ کی ہو گئی تو میری بھی ہو ہی جائے گی۔ آپ فکر نہ کریں”۔ اور پھر اس جواب کی داد وصولنے کے لیے میں وہاں نہ رہی کیونکہ اس کے بعد میں نے گھر کی راہ لی تھی۔
Ohh Allah miya 🤣🤣🤣!! Ghar jakar ammi ne chappal nhi mari.. mere munh se kuch nikl ke ammi ghoorti hain 🤭🤭.. truly relatable!!!!
Ye hum jesi munh phat ladkiya hi smjh akti hai ke ghar jakar kya hal hota hai 😁😆