Afsana

Zuha Fatima Karim

“تالاب” کہانی ہے 1947 کے ہندوستان میں لدھیانہ کی حویلی اور اس میں مکیں ٹھاکرائین کی۔۔۔
“تالاب” وہ فرضی کہانی ہے جس میں ہر اس عورت کی کہانی موجود ہے جس نے 1947 کی تنہائی کاٹی۔۔۔
“عورت محبت چاہے جس سے بھی کرے مگر اپنے آخری وقت میں اپنی نگاہوں کے سامنے اسی کو رکھنا چاہے گی جس نے ہر حال میں اس کی تنہائی میں اس کا ساتھ دیا ہو پھر چاہے وہ کوئی بےجان شے ہی کیوں نہ ہو”۔
اور عہدِ حاضر کا انسان کیا جانے کہ لُٹنا کیا ہوتا ہنستے کھلکھلاتے گھروں کا زمین بوس ہوجانا سینے میں روح کو قبض کر لینے جیسا درد رکھتا ہے۔ کیا کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ جب جسم کے ریشے ریشے کر دییے جائیں تو وہ تکلیف ایسی ہی ہے جیسےکسی ایسے انسان کا پچھڑنا جو آپ کی کل متاعِ حیات ہو زندگی پھر کی ریاضت کا ثمر ہو۔ لمحے بھر کو بس یہی سوچئے کہ جنہوں نے قربانیاں دیں کیا ہم انہیں ذرہ برابر بھی اس کا حصہ ادا کرنے کے قابل رہے ہیں؟
افسانہ “تالاب” ضحیٰ فاطمہ کریم کے قلم سے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *