رونا آیا

ساحر لدھیانوی کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا کس لیے جیتے ہیں ہم کس کے لیے جیتے ہیں بارہا ایسے سوالات پہ رونا آیا …

کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا

ندا فاضلی کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا تمام شہر میں ایسا نہیں خلوص نہ ہو جہاں امید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا کہاں چراغ جلائیں کہاں گلاب رکھیں چھتیں تو ملتی ہیں لیکن مکاں نہیں ملتا یہ کیا عذاب ہے سب اپنے آپ میں گم ہیں …

مغرور ہو گیا

شہود عالم آفاقی آداب زندگی سے بہت دور ہو گیا شہرت ذرا ملی تو وہ مغرور ہو گیا اب رقص خاک و خوں پہ کوئی بولتا نہیں جیسے یہ میرے ملک کا دستور ہو گیا دشمن سے سرحدوں کو بچانا تھا جس کا کام اپنوں کو قتل کرنے پہ مامور ہو گیا گمنام تھا لباس …

اعتراف

جاوید اختر سچ تو یہ ہے قصور اپنا ہے چاند کو چھونے کی تمنا کی آسماں کو زمین پر مانگا پھول چاہا کہ پتھروں پہ کھلیں کانٹوں میں کی تلاش خوشبو کی آگ سے مانگتے رہے ٹھنڈک خواب جو دیکھا چاہا سچ ہو جائے اس کی ہم کو سزا تو ملنی تھی

ہم لوگ نا تھے ایسے

ہم لوگ نہ تھے ایسےہیں جیسے نظر آتےاے وقت گواہی دےہم لوگ نہ تھے ایسےیہ شہر نہ تھا ایسایہ روگ نہ تھے ایسےدیوار نے تھے رستےزندان نہ تھی بستیآزار نہ تھے رشتےخلجان نہ تھی ہستییوں موت نہ تھی سستی!یہ آج جو صورت ہےحالات نہ تھے ایسےیوں غیر نہ تھے موسمدن رات نہ تھے ایسےتفریق نہ …

محبت ہمسفر میری

کٹھن ہے زندگی کتنی سفر دشوار کتنا ہے کبھی پاؤں نہیں چلتے کبھی رستہ نہیں ملتا ہمارا ساتھ دے پائے کوئی ایسا نہیں ملتا فقط ایسے گزاروں تو یہ روز و شب نہیں کٹتے !مگر پھر بھی میرے مالک مجھے شکوہ نہیں تجھ سے میں جاں پہ کھیل سکتی ہوں میں ہر دکھ جھیل سکتی …

کیوں؟

داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں جون ایلیا