ہر ایک بات پہ کہتے ہو

مرزا غالب ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے نہ شعلہ میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا کوئی بتاؤ کہ وہ شوخ تند خو کیا ہے یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے وگرنہ خوف بد آموزی …

کاغذ پر

عادل رضا منصوری چاند تارے بنا کے کاغذ پر خوش ہوئے گھر سجا کے کاغذ پر بستیاں کیوں تلاش کرتے ہیں لوگ جنگل اگا کے کاغذ پر جانے کیا ہم سے کہہ گیا موسم خشک پتا گرا کے کاغذ پر ہنستے ہنستے مٹا دیے اس نے شہر کتنے بسا کے کاغذ پر ہم نے چاہا …

ہائے! اردو یہ سیاست

متین نیازی ہائے اردو یہ سیاست تری جاگیر کے ساتھ کوئی غالبؔ کا طرفدار کوئی میرؔ کے ساتھ زندگی ایک سفر خوف کی زنجیر کے ساتھ موت اک خواب گراں حشر کی تعبیر کے ساتھ ہر ادا حسن کی محفوظ ہے تاثیر کے ساتھ بولتی چلتی تھرکتی ہوئی تصویر کے ساتھ ضبط کی حد سے …

صرف اشارہ کرتے ہیں

عظیم الدین ساحل کلم نوری اردو کا نمک جو کھاتے ہیں اردو پہ گزارا کرتے ہیں اس بات کا دکھ ہے لوگ وہی اردو سے کنارا کرتے ہیں مت دیکھ حقارت سے ان کو اندازہ نہیں ہے تجھ کو ابھی شبنم کے یہ ننھے قطرے بھی شعلے کو شرارا کرتے ہیں اپنوں سے گلہ ہم …