Aroshma Khan
سبب پوچھتا ہے وہ
میرے خاموش رہنے کا
سبب پوچھتا ہے وہ کہ
میں گم سم کیوں رہتی ہوں
میں تم کو کیسے بتاوں?
میں کیوں خاموش رہتی ہوں
وفا کے قید خانے میں
فرائض کے نبھانے میں
جو لڑکی دار چڑھتی ہے
جسے سپنے دیکھنے کی
سزائیں وقت نے دی ہوں
جو رسم و رواجوں کی
بھٹی میں جلتی ہوں
کہ جس کے گلے ہونٹوں تک
آتے آتے مر جائیں
جسم کی قید میں جب
روح پھڑپھڑاتی ہو
جب آنسو اندر ہی اندر
اذیت بن جاتے ہوں
جسے بیٹی ہونے کا حق ادا کرنا ہو
جسے پگھڑیوں کی لاج رکھنی ہو
جسے چپ رہنے کا حکم صادر ہو
تو وہ ایک عام سی لڑکی ب
ے حد عام سی لڑکی
جب بے موت مرتی ہے
نہ ہنستی ہے نہ روتی ہے
خاموشی اوڑھ لیتی ہے
پھر اسے لوگ کہتے ہیں
عجب بے حس سی لڑکی ہے
نہ ہنستی ہے نہ روتی ہے
نہ کوئی بات کرتی ہے
سدا خاموش رہتی ہے
سدا خاموش رہتی ہے