مغرور ہو گیا

شہود عالم آفاقی آداب زندگی سے بہت دور ہو گیا شہرت ذرا ملی تو وہ مغرور ہو گیا اب رقص خاک و خوں پہ کوئی بولتا نہیں جیسے یہ میرے ملک کا دستور ہو گیا دشمن سے سرحدوں کو بچانا تھا جس کا کام اپنوں کو قتل کرنے پہ مامور ہو گیا گمنام تھا لباس …

اعتراف

جاوید اختر سچ تو یہ ہے قصور اپنا ہے چاند کو چھونے کی تمنا کی آسماں کو زمین پر مانگا پھول چاہا کہ پتھروں پہ کھلیں کانٹوں میں کی تلاش خوشبو کی آگ سے مانگتے رہے ٹھنڈک خواب جو دیکھا چاہا سچ ہو جائے اس کی ہم کو سزا تو ملنی تھی

ہم لوگ نا تھے ایسے

ہم لوگ نہ تھے ایسےہیں جیسے نظر آتےاے وقت گواہی دےہم لوگ نہ تھے ایسےیہ شہر نہ تھا ایسایہ روگ نہ تھے ایسےدیوار نے تھے رستےزندان نہ تھی بستیآزار نہ تھے رشتےخلجان نہ تھی ہستییوں موت نہ تھی سستی!یہ آج جو صورت ہےحالات نہ تھے ایسےیوں غیر نہ تھے موسمدن رات نہ تھے ایسےتفریق نہ …