اگر ملنا نہیں ہمدم

اگر ملنا نہیں ہمدم
تو میرے دل کے آنگن میں
تم اِک تصویر غم بن کر
کھڑے کیوں مسکراتے ہو؟
مجھے کیوں آزماتے ہو؟
میرے ہمدم میرے ساتھی
مجھے خوابوں میں جینے دو
لگائے زخم جو تم نے
لہو رستا ہے جن سے اب
انہیں پنہاں ہی رہنے دو
محبت کا بھرم رکھ لو
میرے ہمدم میرے ساتھی
مجھے خوابوں میں جینے دو
تمہاری یاد کے جگنو
میرے خوابوں میں بستے ہیں
انہی یادوں کے جھرمٹ میں
کوئی ٹھہرا ہوا لمحہ
مجھے جب یاد آتا ہے
تو اس لمحے کی سچائی
مجھے سیراب کرتی ہے
وہ اِک ٹھہرا ہوا لمحہ
محبت کی گواہی ہے
مجھے اب کچھ نہیں لینا
مجھے اب کچھ نہیں کہنا
مگر اتنا بتا دو تم
اگر ملنا نہیں ہمدم
تو میرے دل کے آنگن میں
تم اِک تصویر غم بن کر
کھڑے کیوں مسکراتے ہو؟
مجھے کیوں آزماتے ہو؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *