مانا نہیں تو مر کے دکھانا پڑا اسے

احمد طارق درکار تھا قرار بلانا پڑا اسے آواز دی تو لوٹ کے آنا پڑا اسے میں کون ہوں کہاں سے ہوں اور کس کا پیار ہوں بھولا ہوا تھا مجھ کو بتانا پڑا اسے جاتے ہوئے سبھی سے ملایا تھا اس نے ہاتھ اور سب میں میں بھی تھا سو ملانا پڑا اسے میری …

ہر ایک بات پہ کہتے ہو

مرزا غالب ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے نہ شعلہ میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا کوئی بتاؤ کہ وہ شوخ تند خو کیا ہے یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے وگرنہ خوف بد آموزی …

کاغذ پر

عادل رضا منصوری چاند تارے بنا کے کاغذ پر خوش ہوئے گھر سجا کے کاغذ پر بستیاں کیوں تلاش کرتے ہیں لوگ جنگل اگا کے کاغذ پر جانے کیا ہم سے کہہ گیا موسم خشک پتا گرا کے کاغذ پر ہنستے ہنستے مٹا دیے اس نے شہر کتنے بسا کے کاغذ پر ہم نے چاہا …