Complete Article

Rabiya Kausar

Article : Falasteen(Palestine) Zindabad

Writer: Rabia Kausar

Instagram: @gumshuda_nafs

status: complete


آرٹیکل
“فلسطین زندہ باد”


اسرائیل کے وحشیانہ حملوں نے ایک بات تو واضع کی کے دُنیا کے کسی کونے میں اگر مسلمان حقیقی معنوں میں آزاد ہے تو وہ فلسطین ہے باقی تمام اسلامی ممالک بشمول پاکستان کے آج بھی انگریزوں کے غلام ہیں۔ یہی حقیقت اسرائیل ، امریکہ اور دیگر یہودی ممالک کو ہضم کرنے میں دشواری ہو رہی ہے کہ ہم نے تو پوری دُنیا کو اپنا غلام بنا کر رکھا ہُوا ہے تو یہ چند لوگ ہمارے سامنے سر کیوں نہیں جُھکا رہے۔۔۔ اسرائیل جن کو تعداد میں کم سمجھ کر جلد از جلد ختم کرنے کے درپے ہے وہ جانتا ہے کہ یہ تعداد میں کم سہی مگر قوت ایمانی کے لحاظ سے زیادہ ہیں اور فلسطینیوں کا جذبہ ایمانی ہی اسرائیلی حکومت پر دھاک بٹھانے کے لئے کافی ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ اسرائیل خوف زدہ ہے فلسطینیوں کے جذبہ ایمانی سے وہ ڈرتا ہے کہ ان كا جزبہ سوئی ہوئی اُمت مسلمہ کو ایک بار پھر سے بیدار کر دے گا اور اسی خوف کی بنا پر اسرائیل ظُلم و جبر کی انتہا کرتے ہوئے فلسطینی مسلمانوں کو شہید کر رہا ہے یہاں تک کہ وہ معصوم کلیاں جو ابھی پوری طرح سے کھلی بھی نہیں ہیں اُن کو بھی بے دردی سے کاٹ پھینک رہا ہے۔
اسرائیلی گھٹیا ڈرپوک قوم جو نہتے شہریوں پر حملے کرتے ہیں بزدل جو بچوں سے ڈر کر اُن کے گھروں کو تباہ کرتی ہے یہ وہ ذلیل قوم ہے جو پناہ لینے آئی تھی اور قابض ہو کر ظالم بن گی اور پناہ گزینوں کی پناہ گاہیں تباہ کر ڈالی۔۔۔
ہم سب جو ہر سال جشن آزادی مناتے ہیں وُہ فقط آزاد ہونے کا ڈھونگ ہوتا ہے وگرنہ ہم آج بھی غلام ہیں، کبھی نفس کے اور کبھی امریکہ کے۔۔ اگر ہم آزاد ہیں تو کہاں ہے ہماری آزادی؟
یہ ہے ہماری آزادی کے ہم اپنے مسلمان بھائی بہنوں کو مرتا دیکھ رہے ہیں مگر بےبس اور مجبور ہیں۔ معصوم بچے دُنیا سے ڈرے سہمے رُخصت ہو کر جنت میں پُرسکون اور مطمئین ہو رہے ہیں کیوں کہ ہم اُن کو دُنیا میں سکون دینے اور اُن کی حفاظت کرنے کی قوت نہیں رکھتے۔ کیا ہم واقعی قوت نہیں رکھتے؟؟؟پاکستان اسلام کے نام پر آزاد ہوا تھا کہاں ہے اسلام؟ آج جب فلسطین کے مسلمانوں کو ہماری ضرورت پڑی ہے تو ہم کیوں سوئے ہوئے ہیں، ہماری حکومت چاہے تو ذلیل اسرائیل کو ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کر سکتی ہے ایٹمی پاور کی صورتِ میں مگر وُہ خاموش بیٹھی تماشا دیکھ رہی ہے یا شايد ڈرتی ہے کہ کہیں اُن کی عیاشیاں نہ ختم ہو جائیں، کہیں ان کے ڈالرز نہ بند ہو جائیں، کہیں اُن کے منحوس چہروں پر لگانے والی غلیظ اشیاء اور اُن کے کردار کی نا قابل برداشت بدبو کو عارضی طور پر کم کرنے والی پرفیومز نہ بند ہو جائیں ۔ شرم کا مقام ہے نہایت شرم کا کہ ہمارا ایک حصہ اذیتوں کی انتہاؤں پر ہے ، کافروں کی زد میں ہے اور ہم یہاں پُرسکون بیٹھے ہیں ہم حکومتِ کو کیوں دیکھ رہے ہیں حکومتِ نے ہمارے ساتھ ہماری قبروں میں نہیں جانا کل کو موت آئے گی تو کیا منہ دکھاؤ گے خدا کو, کس حثیت سے بارگاہ رب العزت کے حضور حاضر ہوگے ، آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے پوچھ لیا کے میری امت تڑپ رہی تھی مدد کے لئے پکار رہی تھی تم نے کیوں نہیں کی اُن کی مدد کیا جواب دو گے؟ سوچ کے دروازے کھولو، دماغ سے دُنیا کی ہوس کا نشہ اُتارو آنکھوں سے بےبسی کی پٹی اُتار کر سوچو کہ اگر اگلے لمحے موت آجاتی ہے تو کس منھ سے بولو گے کہ فلسطین خون آلود تھا پر ہم خود کو پُرسکون کر رہے تھے یہ کہہ کر کے حکومتِ کُچھ نہیں کر رہی تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ مجھے واقعی حیرت ہو رہی ہے ہماری نوجوان نسل پر برگر کھا کھا کر ہم بےحس ہوگئے ہیں، کولڈ ڈرنکس پی کر رگوں میں دوڑتا مسلمانوں والا سارا خون منجمند ہو گیا ہے۔ ہم اتنے ناقص ایمان ہوگے ہیں کہ ہم ظلم کے خلاف آواز تک نہیں اُٹھا سکتے ، کیوں ہماری زبان مقفل ہوگی ہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک جس کا مفہوم ہے” کہ جو شخص کسی ناجائز امر کو ہوتے ہوئے دیکھے اگر اس پر قُدرت ہو کہ اُس کو ہاتھ سے روکے تو اس کو روک دے۔ اگر اتنی قُدرت نہ ہو تو زبان سے اس کو روکے، اگر اتنی بھی قُدرت نہ ہو تو دل سے اُس کو برا سمجھے اور یہ ایمان کا بہت ہی کم درجہ ہے۔”
ظلم کے خلاف خاموش رہنے والا ظالم کے ساتھ برابر کا شریک ہوتا ہے۔ ہم اتنے بھی بے بس نہیں ہیں جتنا ہم نے خود کو سمجھ رکھا ہے ۔ اگر آپ چاہیں تو ظالم کے خلاف کھڑے ہو کر مظلوم کی حمایت کر سکتے ہیں۔۔۔ اگر آپ چاہیں تو۔۔۔ فلسطینیوں پر اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے یہ وُہ قوم ہیں جن کو اللہ پاک نے بیت المقدس ( مسجد الاقصیٰ ) کی حفاظت کی ذمداری سونپی ہے۔ یقیناً اس قومِ میں کوئی خاص بات ہوگی تبھی تو مالک کائنات نے ان کو اتنے بڑے اعزاز سے نوازا ہے اور کوئی شک نہیں اس بات میں کے فلسطین کے مسلمانوں کے دل ایمان سے روشن ہیں ان کے حوصلے پہاڑوں جیسے بلند اور مضبوط عزائم ہیں اللہ نے چاہا تو عنقریب فتح ان کا مقدر ہوگی۔
ان شاء اللہ
ھمیں چائیے کے فلسطینیوں کا ساتھ دیں، اُن کی مدد کریں جو تھوڑا بہت ہم کر سکتے ہیں ہمیں وہ ہر صورت کرنا چاہئے۔ فلسطین کا ساتھ دینے کے لیے آپ کو مندرجہ ذیل کام کرنے ہیں۔
۱:لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فلسطین کی صورت حال سے آگاہ کریں.۲:اسرائیلی اشیاء کا مکمل بائیکاٹ کریں.۳:فلسطینیوں کے لئے دعا کریں۔ اپنی آوازوں کو بلند کریں جس حد تک آپ کر سکتے ہیں۔۔۔ ہم اگر فلسطینوں کی مدد کرنے سے عاری ہیں تو بھی ہماری یہ چھوٹی سی کاوش، اسرائیل کو بڑا دھچکا لگا سکتی ہے بشرطیکہ ہم متحد ہوں۔۔۔ حکومتِ سے اُمید مت رکھیں اپنے اندر کے مسلمان کی سوئی ہوئی روح کو بیدار کریں ، خود کا محاسبہ کریں اور ایک لمحے کے لیے خود کو اُن کی جگہ پر رکھیں صرف ایک لمحے کے لیے اور پھر خود سے سوال کریں کے کیا واقعی آپ بےبس ہیں؟ کیا آپ کچھ بھی نہیں کر سکتے؟
آپ کو اپنا جواب ضرور ملے گا اور جواب ملنے پر میری بات پر ضرور غور کیجئے گا۔
اسرائیل کی سفاکی پر مسلم ممالک کی خاموشی خدا کے عذاب کو دعوت دے رہی ہے ، خود کو ظالموں کی فہرست میں شامل نہ کریں۔ یاد رکھیں یہ وقت آزمائش ہے فلسطینوں کے لئے تو ہے ہی مگر تمام امت مسلمہ کیلئے بھی ہے اس آزمائش میں اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو جانچ رہا ہے اور کھرے کھوٹے سکے الگ کر رہا ہے یہ وُہ وقت ہے جس میں مومن اور منافق کا فرق واضح ہو رہا ہے تو براہ مہربانی ادنٰی ایمان کے ہی سہی مگر مومن مسلمان ہونے کا ثبوت دیں اور اسرائیل کی اشیاء کا مکمل بائیکاٹ کریں۔۔ یقین جانیں اُس ذلیل قوم کی اشیاء استمعال نہ کرنے سے ہمیں موت نہیں آنی مگر ہمارے استمعال کرنے سے بہت سے فلسطینوں کے گھر اُجڑ جائیں گے۔
خدارا اپنے ہاتھوں کو فلسطینیوں کے خون سے مت رنگیں۔۔۔
از قلم:~ ربیعہ کوثر






Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *