اگر مسلمان دہشت گرد ہیں تو اسرائیل کیا ہے؟ 




Complete Article

Iqra nasir

Article:  اگر مسلمان دہشت گرد ہیں تو اسرائیل کیا ہے؟ 

Writer: Iqra nasir

Instagram: @iqra_nasir_offical

 Description :

آرٹیکل کے نام سے ہی بہت سے لوگ جان گئے ہونگے کے میرا اشارہ کس طرف ہے۔ یہ تحریر میری طرف سے ایک معمولی سی کوشش ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ لوگ اسے پڑھ کر ضرور کسی نہ سی حد تک اس مسئلے کے بارے میں سوچیں گے۔

status: complete

آرٹیکل” اگر مسلمان دہشت گرد ہیں تو اسرائیل کیا ہے؟ “    
            ازقم:اقرا ناصر

  
   یہ بات مغربی دنیا میں بہت مانی جاتی ہے کہ مسلمان دہشت گرد ہوتے ہیں۔ اسلام دہشت گردی کی طرف راغب کرتا ہے۔ اسلام ایک انتہا پسند مذہب ہے۔ 

     موجودہ اسرائیل فلسطین تنازعہ پر بھی بہت سے مغربی ممالک نے اپنے اسی سوچ کے مطابق بیانات دیے۔ دنیا کے آدھے ممالک فلسطین کے ساتھ ہے اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم اور زیادتی پر وہ ممالک اپنی سپورٹ فلسطین کو دے رہے ہیں جبکہ بہت سے ممالک اسرائیل کو مظلوم قرار دے کر ان کی حمایت میں ہے۔ اسرائیل کے حمایتی ممالک میں سب سے زیادہ قابل ذکر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک ہے۔

    امریکہ حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے کر نا صرف سر عام اسرائیل کو جنگی اسلحہ فراہم کر رہا ہے بلکہ اپنے ملک کے میڈیا پر بھی دباؤ ڈال رہا ہے کہ حماس کے نمائندوں کے لیے دہشت گرد کی اصلاح استعمال کی جائے۔ 

   اور ہمارے وہ معصوم فلسطینی بہن بھائی ، جنہوں نے یہودیوں کے ساتھ نیکی کی تھی، ان کی نیکی کو یہودیوں نے منہ پر مار دیا۔ فلسطینیوں نے اسرائیلیوں کی اس وقت مدد کی جب اسرائیلیوں کے سب سے بڑے حمایتی امریکہ نے بھی انہیں پناہ دینے سے منع کردیا تھا۔ ہمارے بھائیوں نے انہیں پناہ دی اور ان کی ہر طرح سے مدد کی اور اس اسرائیل نے ہمارے بھائیوں کے ساتھ کیا کیا؟

    اسرائیل فلسطین پر قابض ہوگیا۔ فلسطین کی آزادی چھن گئی، فلسطینیوں کے خاندانوں کو منٹوں میں اسرائیلی بم باری سے صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا۔ ان کے ساتھ ایسے ایسے ظلم ڈھائے کے ہمارے رونگھٹے کھڑے ہوگئے۔ اپنے ملک کی کسی کو مدد کرتا نہ پاکر جب حماس اپنی مدد آپ کے تحت فلسطین کو بچانے کے لیے سر گرم ہوا تو اسرائیل نے انہیں کہانی کا ولن بنا دیا۔ ان کو دہشت گرد پنا کر زمانے میں رسوا کر ڈالا۔

    اسرائیل پر ہونے والے حملوں پر دنیا کو انسانی حقوق یاد آجاتی ہے مگر فلسطینوں پر ہونے والے سالوں پرانے حملوں پر دنیا اندھی بن جاتی ہے۔ کیا اسرائیل میں بس انسان بستے ہے اور فلسطین! کیا وہاں پر انسان نہیں ہے یا پھر وہ انسان ہونے کے باوجود انسانی حقوق لینے کے قابل نہیں ہے۔ میں نے ایک عورت کی reel دیکھی جس میں وہ اسرائیل کا جھنڈا پکڑے کھلی دھمکی دے رہی تھی کہ وہ اسرائیل اور فلسطین کی جنگ میں ہر مسلمان کو مار دیں گے۔ مسلمانوں کے ساتھ انتہائی غلیظ گالیاں دے رہی تھی جو نا قابل اشاعت ہے۔ وہ کہہ رہی تھی کہ ہم یہودی مسلمانوں کی عورتوں بچوں کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ کیا یہ دنیا کو نظر نہیں آتا ہے۔ 

    اس واقعے کی مثال ایسے بھی دی جا سکتی ہے کہ ایک شخص خود شہد کی مکھیوں کے چھتے کو چھیڑ رہا ہوتا ہے۔ اب شہد کی مکھیاں اپنے گھر کی حفاظت لیے اپنے چھتے سے باہر نکل جاتی ہے تو وہ شخص رونا دھونا ڈال دیتا ہے۔ ان شہد کی مکھیوں کو ظالم اور خود مظلوم بن جاتا ہے اور اس شخص کو صحیح جاننے والے لوگ سیاق و سباق کو ہٹا کر پورے شہر میں یہ بات پھیلا دیتے ہیں کہ شہد کی مکھیوں نے ایک شخص پر حملہ کیا۔ اب بہت سے لوگ نظر انداز کرکے اپنے کاموں میں لگے رہے گے کہ اس شخص یا شہد کی مکھیوں سے ہمارا کیا تعلق؟ کچھ لوگ سنی سنائی باتوں میں آکر شہد کی مکھیوں پر الزام دھرے گے۔ جب کہ کچھ دانشور ہی اس بارے میں سوچیں گے کہ آخر شہد کی مکھیوں نے اسی شخص پر حملہ کیوں کیا؟ اور ان کی سوچ انہیں سچائی جاننے کی جستجو کی پر اکسائے گی اور بہت جلد وہ لوگ سچائی جان جائیں گے۔ 

    اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ ہم ان دانشور لوگوں جیسے بنتے ہے یا پھر سنی سنائی باتوں پر یقین کرنے والے بیوقوف لوگوں جیسے بنتے ہے۔ یہ فیصلہ ہمارے اوپر ہے۔

    امریکہ اور مغربی دنیا کے نزدیک تمام مسلمان دہشت گرد ہے۔ ان کے نزدیک ہر وہ انسان جو کلمہ پڑھتا ہے، ایک خدا اور آخری پیغمبر محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہے، ان کے لیے وہ دہشت گرد ہے اور رہے گا۔ مسلمانوں نے خود اپنے آپ کو فرقوں میں تقسیم کیا ہوا ہے لیکن مغربی دنیا کے نزدیک ہم لوگ ایک جیسے ہی ہے، دہشت گرد۔

    اگر ہمارے دشمن ہمیں ایک جیسا سمجھتے ہے تو ہم لوگ کیوں ابھی تک بٹے ہوئے ہیں۔ کیوں خوف زدہ ہے ایک بزدل ملک سے۔ ہمیں آواز اٹھانی ہے اسرائیل کے خلاف اور ان ممالک کے خلاف جو اسرائیل کے ساتھ ہے۔ اس وقت یہ ہرگز نہ سوچیں کہ یہ مسئلہ ہمارے ملک کا نہیں بلکہ فلسطین کا مسئلہ ہے۔ اسرائیلیوں کو مسلمانوں کا خون کرنے میں ایک لذت حاصل ہوتی ہے۔ اگر اللّٰہ نہ کریں انہوں نے تمام فلسطین کو شہید کر دیا تو ان کی یہاں پر بس نہیں ہوگی۔ یہ دوسرے مسلم ممالک پر بھی اپنا عتاب ضرور نازل کرے گا۔ یہ اسرائیل کی فطرت بن گئی ہے اور فطرت کبھی نہیں بدلتی ہے۔ سوچیں اگر فلسطین کے بعد اگلا نمبر آپ کے ملک کا ہوا تو آپ کیا کر لیں گے کیونکہ دوسرے ممالک کے لوگ بھی یہ سوچ کر آپ کے مسائل کو نظر انداز کر دیں گے کہ یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔

    مسلمان ایک ہے۔ اللّٰہ نے ہر کلمہ گو مسلمان کو ایک قوم بنایا ہے۔ مسلمانوں کے درمیان چاہے ایک رائی برابر فاصلہ ہو یا میلوں دور فاصلہ ہو۔ اگر کوئی آپ کے مسلمان بھائی کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے تو وہ آپ کی قوم کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے۔ مسلمان کبھی بھی ان بارڈرز میں بٹ نہیں سکتے ہے اور جو لوگ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے ہے تو ان لوگوں کے دلوں میں مرض ہے۔

    اپنی قوم کے لیے کھڑے ہو جائے اس دہشت گرد ملک کے خلاف جو اتنا کم ظرف ہے کہ جس تھالی میں کھاتا ہے اس میں چھید کر دیتا ہے۔ اس ملک کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوجائے جو اتنا بزدل ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو مار رہا ہے اس ڈر سے کہیں یہ بچے ہمارے خلاف میدان جنگ میں نہ اتر آئے۔ ہمیں اس ملک کے خلاف کھڑا ہونا ہے ہمارے مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ ہمیں اس ملک کے خلاف کھڑا ہونا ہے جو ہماری مسجد اقصیٰ پر گندی نظریں ٹکائیں بیٹھے ہیں۔ ہمیں کھڑا ہونا ہے اپنے شہیدوں کے لیے۔ 

    فلسطینیوں کا خون اتنا سستا نہیں ہیں کہ پہلے ان کے ساتھ ایک ذلیل اور دھتکاری ہوئی قوم ان کے ظلم و ستم سہہ کر بھی دہشت گرد ہونے کا الزام سہے۔ 

    یہ بات ہمیشہ تاریخ میں رقم رہے گی کہ مظلوم مسلمان فلسطینیوں کی نسل کشی ہوئی تھی  اور جس ملک نے نسل کشی کی تھی اس کا نام اسرائیل تھا، ایک دہشت گرد ملک اور اسرائیل کا ساتھ ان ممالک نے دیا تھا جو کہ دہشت گردی کا مفہوم نہیں جانتے تھے یا اچھی طرح جان کر انجان رہے۔






Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *