Complete Article

Adam

Article:  Hum kya kar sakte hain?

Writer:     Adam

Instagram: @adam.bin.adam

status: complete

آرٹیکل

“ہم  کیا کر سکتے ہیں؟”
از قلم آدم


وہ کانفرنس، جس میں خدائے واحد اور فرشتے شامل تھے۔ جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔ وہ تفصیلی کانفرنس تو ہمارے پاس موجود نہیں۔ نہ جانے فرشتوں کو کیسے علم ہوا کہ انسان زمین میں فساد برپا کرے گا۔ اس کی ساخت سے یا کسی اور چیز نے انہیں اس نتیجے پر پہنچایا۔
لیکن تاریخ گواہ ہے کہ انسان نے اپنے ہم جنسوں کو مارا۔ شہروں کے شہر اجاڑ ڈالے۔ اس غیر انسانی تاریخ میں کئی وجوہات کی زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔ لیکن ایک وجہ جو سب سے نمایاں رہی، وہ تھی زمین۔ شہنشاہوں نے زمین کی محبت میں سلطنتوں پر چڑھائی کی۔ تاریخ کے مسخ شدہ چہروں کی کہانیاں پڑھیں۔ جب یہ ظالمین کسی قلعے کو فتح کرتے تو اس میں بسنے والے انسانوں کو، جی ہاں انسانوں کا جلا دیا جاتا۔ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کر کے انسانیت کی دھجیاں اڑائی
جاتی تھیں۔
ہمارے فلسطینی بھائیوں نے یہودیوں کو پناہ دی تو وہ لوگ اسی زمین پر قابض ہو بیٹھے۔ اور آج پھر اسی زمین کے چکر میں انسان اپنی انسانیت بھول بیٹھا۔ 
حماس کو صرف ایک جواز بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی درندے، غزہ سے انسانوں کا صفایا کر رہے ہیں۔ یہاں بات مذہب کی نہیں، انسانیت کی ہے۔ چھوٹے معصوم بچے، ان کی سسکاریاں ساری انسانیت سن رہی ہے۔ پھر بھی کوئی کچھ نہیں کر پا رہا۔ یا شاید اندرون خانہ ساری انسانیت ہی بے حس ہو گئی ہے۔ 
But Exceptions are always there.

آپ کا اپنا فیصلہ ہے کہ آپ ان exceptions میں آنا چاہتے ہیں یا اس بھیڑ میں شامل ہونا پسند کریں گے جو غزہ میں ہو رہے ظلم پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔ 
آپ سوشل میڈیا استعمال کر رہے ہیں۔ آپ روز اس طرح کی وڈیوز دیکھ رہے ہیں، جس میں انسانیت سوز مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ایک بار تصور کر کے دیکھیں کہ آپ کہ اگر ان بچوں کی جگہ آپ کے بچے ہوتے تو ؟
خدارا اتنا تو کریں نہ، جتنا آپ کر سکتے ہیں۔ آپ تین کام کر سکتے ہیں۔
اسرائیل کے ہر پروڈکٹ کا مکمل بائیکاٹ کر کے ان کی اکانومی کو گرانے میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر احتجاج کر کے لوگوں کو اس درندگی سے آگاہ کرسکتے ہیں۔
آپ غزہ میں پھنسے (اس وقت غزہ کو جیل کی مانند بنا دیا گیا ہے) ہمارے مسلمان بھائیوں کیلئے اپنے رزق میں سے خرچ کر سکتے ہیں۔
اسرائیلی پراڈکٹس کی ایک لمبی فہرست آپ کو انٹرنیٹ سے مل جائے گی۔ جو ہم روزمرہ کی زندگی میں استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا استعمال بند کریں اور ان کے متبادل اشیاء استعمال کریں۔
ایسے رفاحی ادارے جو واقعتاً وہاں کے بے گھر مسلمانوں تک امداد پہنچا رہے ہیں، ان کے بارے میں بھی آپ اپنی تسلی کر کے اپنی استطاعت کے مطابق ان کیلئے کچھ کر سکتے ہیں۔
لیکن خدارا خاموش نہ رہیں۔






Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *