Complete Column

Fatima Rasool

Column:  Khuda Unki Aahein Bhoole ga?

Writer: Fatima Rasool

Instagram: @fatimarasool_5828

status: complete

” خدا ان کی آہیں بھولے گا؟”   

از قلم فاطمہ رسول
(کالم)

ﻭَﻣَﺎ ﻛَﺎﻥَ ﺭَﺑُّﻚَ ﻧَﺴِﻴًّﺎ.
“اور تیرا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے”
اس آیت نے مجھے ہمیشہ دلاسہ دیا ہے، سکون بخشا ہے۔ ایک امید تھمائی ہے کہ میرا رب کبھی  نہیں بھوکے گا، میرے ساتھ ہوئی ہر ناانصافی کا حساب ہو گا۔
پر میرے اندر ہی کوئی بستا ہے جو اس آیت سے ڈر گیا ہے۔
میرا رب نہیں بھولتا۔ وہ نہیں بھولے گا کہ اس کے بندوں کو ناحق مارا جا رہا تھا، اور ہم خاموش تھے۔
وہ نہیں بھولے گا کہ اس کی مخلوق کو ختم کیا جا رہا تھا، اور ہم اپنی زندگیوں کو بخوشی گزار رہے تھے۔
وہ نہیں بھولے گا کہ زمین کے ایک خطے پہ مسلم بچوں کو بے دردی سے، جانوروں سے بدتر سمجھ کر مارا جا رہا تھا اور دوسرے خطے پہ موجود مسلمان کڑکٹ کے میچ سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔
اپنے بندوں کے ساتھ ہوا ظلم خدا یاد رکھتا ہے، وہ یاد رکھتا ہے کہ میرے بندے کی مشکل میں کس نے اس کا ساتھ دیا تھا، اور کس نے خاموشی کی راہ چنے تھی۔
وہ یاد رکھے گا کہ کس نے اس کی مخلوق کے لیے کوشش کی تھی اور کس نے اس جد و جہد میں رکاوٹ ڈالی تھی۔
وہ یاد رکھے گا کہ کون ظلم کے خلاف بولا تھا، اور کون ظلم کے خلاف اٹھتی آواز کو دبانے کے لیے کوشاں تھا۔
حقوق العباد کی تلافی کرنے والوں کو تو وہ معاف  نہیں کرتا، ہم کس گمان میں ہیں؟
ہمیں کیوں لگتا ہے کہ چپ سادھ کر بیٹھے رہنے سے ہم بچ جائیں گے۔
ہم ان لوگوں سے ڈر گئے ہیں جب کہ خدا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے ڈرا جائے۔
ہم نے خدا کو بھلا دیا؟ ہم نے اپنے خدا کو بھلا کر ان زمینی خداؤں سے ڈرنا شروع کر دیا؟
یہ ہے امتِ مسلمہ کا حال؟
وہاں ہمارے بچے مارے جا رہے ہیں۔ گھر میں بچے تو ہوں گے نا؟ تصور کریں کہ ان جیسے بچوں کو انسان تو کیا جانور بھی نہیں سمجھا جا رہا ہے۔
سوچیں کہ اگر آپ ان کی جگہ ہوں؟
ہم تو سوچ بھی نہیں سکتے۔
اور وہ،  وہ سہہ رہے ہیں!
جن کا ایمان اتنا مضبوط ہے، خدا ان کی آہیں بھولے گا؟
جو اپنے بچوں کے اعضاء اکٹھے کرتے ہوئے شکر ادا کرتے ہیں، میرا خدا ان کو بھولے گا؟
جو اپنے پیاروں کا ماتم کرنے کے بجائے اس بات پہ خوش ہو جاتے ہیں کہ انہیں شہادت کا مرتبہ ملا ہے، خدا انہیں بھولے گا؟
میرا خدا اپنے بندوں کو بھولے گا؟
خالق مخلوق پہ ڈھایا گیا ستم بھولے گا؟
دنیا فانی ہے، اس فانی دنیا کو بچانے کے لیے مستقل رہنے والی آخرت خراب کر رہے ہیں ہم۔
ہے نا خسارے کا سودا!
اس زندگی کو گلستان بنانے کے لیے آخرت میں جہنم لے لینا، یہ کہاں کی عقلمندی ہے؟
آپ خاموش کس لیے ہیں؟ کیا شے ہے جو آپ کو آواز اٹھانے سے روک رہی ہے؟
کون سی شے ہے جو آپ کو خدا سے زیادہ عزیز ہے؟
کیا یہ رزق ہے؟ رازق خدا ہے، ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں۔
آپ خدا کے لیے ایک چیز قربان کریں تو وہ آپ کوکئی  اور چیزوں سے نوازے گا۔
آپ اپنے مسلمان بہن بھائیوں کے لیے تھوڑی سی کوشش تو کریں۔
جہاد بالسیف آپ کے بس میں نہیں، تو جہاد بالقلم سہی۔ ورنہ جہاد بالسان!
اور سب سے برتر اپنی نفسانی خواہشات کے خلاف جہاد، یہ جو دل میں آتا ہے نا کہ فلاں شے کھانے سے کیا ہو جائے گا؟ میرے ایک کے ایف سی کے برگر کھا لینے سے کون سی قیامت آ جائے گی؟ ایک کوک کا گلاس پی لینے سے کون سے عذاب آ جائیں گے؟
بس اسی سوچ کے خلاف جہاد، اور اس جہاد کو تو جہاد بالسیف سے بھی افضل قرار دیا گیا ہے۔
جب خدا نے خود کہا ہے کہ قلم اور زبان سے جہاد افضل ہے، تو آپ یہ کہنے والے کون ہوتے ہیں کہ میرے  بولنے سے کیا ہو گا؟
جب خدا نے آپ کو بولنے کا، آگاہی پھیلانے کا حکم دیا ہے تو آپ خاموش کیوں بیٹھے ہیں؟
کیوں آپنے آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کو چن لیا ہے، آپ کیوں بھول گئے ہیں کہ اس میں آپ کا نقصان ہے؟
آج اور ابھی خود سے عہد کریں کہ آپ اپنے ضمیر کو نہیں مرنے دیں گے، آپ خاموش نہیں رہیں گے، آپ ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
اور کبھی بھی کسی ایسے کی دل آزاری نہیں کریں گے جو خدا کی راہ پہ چلنے کی کوشش کر رہا ہو۔
جس کا ضمیر زندہ ہو، اسے طنز کر کے اسے تکلیف نہیں پہنچائیں گے۔
آپ ظالموں کے ساتھی نہیں بننا چاہتے، نہ ہی آپ بنیں گے۔
آپ نہیں بنیں گے نا؟
آپ مایوس بھی نہیں ہوں گے، مایوسی کفر ہے، یہ نہیں سوچنا کہ خدا رحیم ہے تو یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔
یہ سب تو آزمائش ہے نا؟ آپ کی، میری، ہم سب کی۔
امریکہ یا اسرائیل سے ڈر رہے ہیں آپ، ان سے جو منافق پیں، ان سے جن کا ایک چہرہ بھی نہیں ہے؟
ایسے لوگوں پر ترس کھایا جاتا ہے، ان سے خوف زدہ نہیں ہوا جاتا۔
یہ لوگ درحقیقت خود  ڈرے ہوئے ہیں۔
ڈرے ہوؤں سے کون ڈرتا ہے؟
فرعون یاد ہے، نمرود؟ قابیل؟ ان کا انجام بھی یاد ہے نا؟
تو پھر کیوں خوفزدہ ہیں آپ؟
بولیں، ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں، کیوں کہ یہی آپ کو بچائے گا، روزِ قیامت اپنے رب کے سامنے رسوا ہونے سے۔
“زمانے کے خداؤں سے جو دلبرداشتہ ہو تم
ابھی مایوس نہ ہونا خدا کی ذات باقی  ہے”

خدا ہم سب کو اس کی راہ پہ چلنے اور ظلم کے خلاف جد و جہد کرنے والوں میں شامل کرے۔ ہمیں روزِ قیامت رسوا نہ کرے۔ پمیں بچا کے، اس فتنے سے، ظالم بننے سے۔۔ آمین!
__________________________________
تمت بالخیر










Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *